غلہ منڈیوں میں ناپ تول میں ڈنڈی مار کر کسانوں کا استحصال زورو شور سے جاری

 


چکوال (شفیق ملک) چکوال تلہ گنگ اور گردو نواح میں مونگ پھلی کا سیز ن شروع چکا ہے جس کے بعد غلہ منڈیوں میں محصول باردانہ کھاتہ اے بی سی اور ناپ تول میں ڈنڈی مار کر کسانوں کا استحصال بھی زورو شور سے جاری ہے،متعدد ان پڑھ اور کم پڑھے لکھے کسانوں کی سال بھر کی جمع پونجی پر بڑے آڑھتی ہاتھ صاف کرنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق چکوال اور تلہ گنگ کی روایتی فصل مونگ پھلی کا سیزن شروع ہو چکا ہے اور دونوں اضلاع کے گردونواح سے مونگ پھلی کی جنس منڈیوں میں آنا شروع ہو چکی ہے،اس فصل کے لیے کسان سارا سال محنت کر کے اپنی زمینوں کوتیار کرتے ہیں اور بھرپور محنت کے بعد اس کو سنبھال کر منڈیوں میں اس امید پر لایا جایا ہے کہ اس کی فروخت سے پورے خاندان کے مسائل کا حل نکالا جائے گا مگرکسان کو اس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب ان کی شاندار فصل کو کھاتا اے بی اور سی کی کیٹگریوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے،آڑھتی مختلف کٹگریز کا مختلف ریٹ ادا کرتے ہیں جبکہ شام کو منڈی میں ہی تمام کیٹگریز ایک کردی جاتی ہیں یوں کسان سے سستے داموں مختلف ریٹ پر خرید کی گئی ساری جنس اکٹھی کر کے ایک ہی کیٹگری بنا دی جاتی ہے اور بڑے شہروں سے آنے والے تاجروں سے اس کا ریٹ بھی الگ وصول کیا جاتا ہے،کسان کے ساتھ اس دن دیہاڑے ہونے والی ڈکیتی میں اس کی فصل کو صرف کیٹگریزمیں تقسیم کرنا ہی شامل نہیں بلکہ ہر بوری میں سے گاڑی سے اتروائی دوبارہ بوریوں میں بھروائی،محصول اور چونگی کے نام پر الگ سے کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ سب سے بڑی زیادتی اس وقت ہوتی ہے جب مال کو ترازو پر تولا جاتا ہے دنیا چاند سے بھی آگے مریخ پر پہنچ چکی ہے جبکہ غلہ منڈیوں میں ابھی دو سو سال پرانے کنڈے اور باٹ استعمال کیے جارہے ہیں جن کی اچھے بھلے پڑھے لکھے بندے کو سمجھ نہیں آتی جبکہ کسان کی سمجھ سے تو یہ معاملہ بالکل ہی بالا ہے،چکوال تلہ گنگ کے کسانوں نے ڈپٹی کمشنر چکوال اور متعلقہ اسسٹنٹ کمشران سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا استحصال بند کروایا جائے اور غلہ منڈی کی ہر دکان پر ڈیجیٹل اسکیل (کنڈا) نسب کروایا جائے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.