ریسکیو 1122 چکوال نے ماہ جولائی کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، 3384 افراد کو ریسکیو کیا گیا

 


چکوال: ریسکیو 1122 چکوال نے ماہانہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، ریسکیو 1122 نے ماہ جولائی میں 8.8 منٹ کے ایوریج رسپانس ٹائم سے 3384 افراد کو ریسکیو کیا، 

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 چکوال انجینئر حمزہ علی خان کی زیر صدارت ایمرجنسی آفیسر ساجد حسین نے ماہانہ پراگرس رپورٹس پر بریفنگ دی جس میں ریسکیو 1122 چکوال کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، 

ریسکیو1122چکوال نے بروقت رسپانس کرتے ہوئے مجموعی طور پر 3384 افراد کو ریسکیو کیا،

جن میں 313 روڈ ٹریفک کے حادثات ہوئے، 1261 میڈیکل ایمرجنسیز کو ڈیل کیا گیا، 

 15 آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے،

کرائم ایمرجنسی کی تعداد 28 رہی، 

ڈوبنے کا 1 کیس آیا، 

 جب کہ متفرق ایمرجنسیز کی تعداد 233 رہی،

ماہ جولائی میں 19 افراد جان کی بازی ہار گئے، 

ماہانہ اجلاس میں تمام تحصیل انچارجز نے اپنی ماہانہ رپورٹس پیش کیں جس پر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجینئر حمزہ علی خان نے اطمینان کا اظہار کیا،

ایمرجنسی آفیسر ساجد حسین نے موجودہ موسمی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے آپریشنل ٹول، ایکویپمنٹس اور اسیسریز کو ورکنگ پوزیشن میں رہنے کی ہدایات جاری کیں، جس کا مقصد استعداد کار کو جانچنا اور کسی بھی ناگہانی صورتحال میں بہتر طریقے سے لوگوں کو مدد فراہم کرنا ہے، 

کمیونٹی سیفٹی پروگرام کے تحت محفوظ معاشرے کے قیام کے لیے ریسکیو کی جانب سے ماہ جولائی میں مختلف انسٹیٹیوٹس اور اداروں میں فرسٹ ایڈ اور فائر سیفٹی کی ٹریننگ کا انعقاد بھی کیا گیا، 

علاوہ ازیں پیشنٹ ٹرانسفر سروس کے تحت مریضوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے 177 مریضوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جن میں تحصیل سے ضلع میں 152 اور ضلع سے راولپنڈی 25 مریضوں کو منتقل کیا گیا، 

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے پورے ماہ میں ریسکیورز کی کارگردگی کو حوصلہ افزاء قرار دیا انہوں نے کہا کہ ریسکیورز اپنی فٹنس پر خاص توجہ دیں اور اپنی جسمانی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں،

ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو1122کا ادارہ کسی بھی ایمرجنسی یا سانحہ سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار ہے ریسکیو 1122 عوام کا ادارہ ہے اور ہم عوام کی فلاح کے لیے کام جاری رکھیں گے ہمارا مقصد عوام میں احساس تحفظ پیدا کرنا ہے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.