ماحولیاتی آلودگی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،محمد اشرف آصف

 



چکوال(ڈسڑکٹ رپورٹر )ماحولیاتی آلودگی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،زمین خطرات سے دوچار ہے ،عالمی ماہرین ماحولیات نے واضح کر دیا ہے کہ اگر انسان نے زمین کا ماحول بہتر بنانے کی فکر نہ کی تو بیس سال بعد دنیا ویران ہو جائے گی۔ ماحول آلودہ ہونے سے گرمی بڑھتی ہے ،ہمیں فوری طورپر ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہونگے۔ یہ بات معروف دانشور وماہر تعلیم امیر جماعت اسلامی ضلع چکوال محمد اشرف آصف نے الخدمت فاﺅنڈیشن ضلع چکوال کے زیر اہتمام عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ الخدمت فاﺅنڈیشن نے آرفن کیئر پروگرام کے تحت عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ جس میںچیئرمین جذبہ ملک طاہر سکندر مرید کے علاوہ الخدمت کے باہمت بچوں ،ان کی ماﺅں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ محمداشرف آصف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی سے ہمارا پانی ناقابل استعمال ہو چکا ہے ،ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چکوال میں پانی کے اندر زہریلے مادے موجود ہیں ۔چوآسیدن شاہ کے علاقے کا پانی بچوں میں گردوں میں پتھری پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے جبکہ چکوال کے علاقے کا پانی بچوں میں آنتوں اور جگر کے کینسر کا سبب بن رہا ہے۔ یہی حال پورے ملک کا ہے۔مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ ریاست اس جانب توجہ نہیں دے رہی۔یہی زہریلا پانی ہم زمینوں میں استعمال کرتے ہیں جس سے زمینوں کے اندر اگایاجانے والے اناج ، خوراک اورپھل وغیرہ زہر آلود ہو رہے ہیں۔ پاکستان وہ دنیا کا بدنصیب خطہ ہے جہاں کوئی صنعتیں نہیں جو صنعتیں قائم تھیں وہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے تباہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جرمنی دنیا میں وہ واحد ملک ہے جس کا تمام تر سیوریج کا نظام زیر زمین ہے۔ اشرف آصف کاکہنا تھا کہ حکمران صاف پانی فراہم کریں ،کچرا شہر سے دور دراز علاقوں میںپھینکنے کااہتمام کریں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کے لیے اپنا کردار اداکریں کیونکہ درخت ہوا کا پھیپھڑہ ہے اور ایک درخت8ائیرکنڈیشنڈ کے برابر ٹھنڈک پیدا کرتاہے۔ہمارے یہاں نظام نااہل ،کرپٹ ،چور اور ڈاکوﺅں کے ہاتھوں میں ہے۔ درخت اور لکڑیاں چوری کر لی جاتی ہیں ۔ایک طرف جنگلات لکڑی چوری کی وجہ سے کم ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومت درخت لگانے کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہی۔جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے اور ہمارا ماحول خطرناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری ریجنل یونین آف جرنلسٹس شمالی پنجاب عبدالغفور منہاس نے کہا کہ گاڑیوں اور بھٹوں کا دھواں گردوغبار جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور درختوں کی ظالمانہ کٹائی ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں ،انہوںنے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کوئی نیا شہر آباد نہیں کیا گیا۔ حکمرانوںنے اس امر کی طرف آج تک توجہ نہیں دی ۔ریاست کی ذمہ داری تھی کہ وہ علامہ اقبال کے دئیے گئے پیغام کے مطابق شہروں کی آبادی ایک حد تک محدود رکھتی اور آبادی بڑھنے کے ساتھ ہی نیا شہر آباد کیے جاتے مگر آج تک کوئی شہر آباد نہیں کیا گیا۔درخت لگانے کی طرف بالکل توجہ نہیں دی جا رہی۔ ہر سال ہزاروں لاکھوں پودے درخت لگانے کے نام پر محکمہ جنگلات اور دیگر ادارے تقسیم تو کرتے ہیں مگر آج تک لگائے جانے والے ان پودوں سے لگایا جانے والا کوئی درخت سامنے نہیں آیا جو لمحہ فکریہ ہے۔ سابق ممبر ضلع کونسل مرید ملک اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے تمام ادارے ناکام ہو چکے اور ان کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔ درخت لگانا وقت کی ضرورت ہے ،ہم میں سے ہر شخص کو اپنے اپنے حصے کا درخت حقیقی معنوں میں لگانا ہوگا۔ ورنہ کچھ عرصہ بعد یہ ماحول تباہ و برباد ہوجائے گا ۔ الخدمت آرفن پروگرام کے انچارج تسکین سید نے اپنے خطاب میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ الخدمت فاﺅنڈیشن ہر سال عالمی یوم ماحولیات ایک جذبے کے تحت مناتی ہے تاکہ لوگوں میں درخت لگانے کا شعور پیدا کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ الخدمت فاﺅنڈیشن سات مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے جن میں صحت، تعلیم، صاف پانی ،رفاع عامہ ،آرفن کیئر پروگرام ، آغوش وغیرہ شامل ہیں۔ملک بھر میں آرفن کئیر پروگرام کے تحت تیس ہزار بچے رجسٹرڈ ہیں جبکہ 58آغوش ادارے قائم کیے گئے ہیں اور ہرآغوش میں دو سوبچے زیر تعلیم ہیں۔ قبل ازیں الخدمت فاﺅنڈیشن کے باہمت بچوں (آرفن)نے عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے پوسٹرزتحریر کیے اور اپنے پیغامات میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے پر زور دیا۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.