آج پرانی راہوں سے

عبدالغفور نواب

ملک شہزاد احمد میرا بچپن کا لنگوٹیا یار ہے گاؤں سے پرائمری پاس کرنے کے بعد جب گورنمنٹ ہائی سکول بھیں میں داخلہ لیا تو بھیں میں میری سب سے پہلی دوستی شہزاد احمد کے ساتھ ہی ہوئی تھی اس وقت ہم عمر کے گیارہویں سال میں تھے اس حساب سے آج ہماری دوستی پینتسویں سال کی بھرپور جوانی میں داخل ہوچکی ہے 1994 میں ہم دونوں نے گورنمنٹ ہائی سکول بھیں سے میڑک کا امتحان امتیازی نمبروں سے ایک ساتھ پاس کیا ڈاکٹر بننے کے خواب سجائے میں نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال میں ایف ایس سی میں داخلہ لے لیا جبکہ شہزاد کراچی چلا گیا اور اس نے وہاں پاکستان نیوی جوائن کر لی اور ساتھ اپنا تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا جب بھی شہزاد کراچی سے چکوال آتا تو سب سے پہلے مجھ سے ملنے ہمارے گاؤں ہی آتا تھا اور پھر ہم وہاں سے پیدل اور کبھی سائیکل پر بھیں اس کے گھر جاتے ہماری کلاس سے ڈاکٹر بننے کا سہرہ تو صرف ڈاکٹر جواد جاوید کے سر ہی سجا جو اس وقت ایف ایس سی میں میرے کلاس فیلو تھے اور اب چکوال کے معروف چائیلڈ سپیشلسٹ ہیں میں نے انٹر کے بعد فیصل آباد ٹیکسٹائل کالج میں داخلہ لے لیا اور سپننگ ٹیکنالوجی میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اور ٹیکسٹائل فیلڈ میں ا گیا جبکہ شہزاد نے کراچی یونیورسٹی سے انٹرنیشنل افیرز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور کاروبار کے سلسلے میں بحرین شفٹ ہو گیا وقت پر لگا کر تیزی سے اڑا زندگی دن بدن مصروف ہوتی گئی لیکن ہماری دوستی میں رابطے کبھی فاصلوں کی سرد مہری کا شکار نہ ہوے شروع میں خط و کتابت پھر ٹیلی فون اور پھر وقت کے ساتھ موبائل نے ٹیلی فون کی جگہ لے لی 

سیاست سے دلچسپی اسے ورثے میں ملی تھی مسلم لیگ ن سے محبت بچپن سے ہی اس کی فطرت میں شامل تھی بحرین میں رہ کر اس نے پارٹی کو مڈل ایسٹ میں فعال رکھا پارٹی کے لئیے شہزاد کی گراں قدر خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے پاکستان مسلم لیگ ن بحرین یوتھ ونگ کا صدر مقرر کر دیا گیا اس وقت شہزاد احمد کا شمار پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماوں میں ہوتا ہے میاں صاحبان اور ن لیگ کے سینیر پارلیمنٹرینز سے قریبی روابط ہیں ان کی سیاست کا مرکز و محور خوشحال پاکستان ہے پاکستان اور بحرین میں اپنے کاروبار کے ساتھ پارٹی کی ترقی و ترویج کے لئے مڈل ایسٹ اور پاکستان میں پارٹی ٹاسک پہ ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔

بدھ شام میں جونہی افس سے گھر پہنچا تو مجھے شہزاد احمد نے کال کی جو ان دنوں الیکشن 2024 کے سلسلے میں دو ماہ سے پاکستان میں موجود تھے پوچھا کہ کہاں ہو میں نے کہا کہ یار ابھی گھر پہنچا ہوں کہنے لگا فوراً چکوال پہنچو تم سے ملنے اور تمھیں لینے لاہور سے کوئی تمھارا دوست آیا ہوا ہے آتے ہوے دو دن کے لئیے کپڑے بھی ساتھ لیتے آنا کیونکہ ہمیں دو دن اسلام آباد رہنا ہوگا میں نے کہا کون دوست ہے نام تو بتاؤ تو کہنے لگا ان کی طرف سے نام بتانے کی اجازت نہیں ہے کہہ رہے ہیں چوھدری کو سرپرائز دینا ہے لہذہ تم جلدی سے میرے آفس پہنچ کر ہمیں جوائن کرو گاؤں سے چکوال تک ڈرائیو کے دوران میرے زہن میں لاہور سے میرے اور شہزاد کے مشترکہ دوستوں کے خاکے گھومتے رہے اور میرے دماغ کی سوئی بار بار چوھدری محمد شفیع صاحب کے چہرے پہ ٹھہر جاتی تھی کیونکہ ان کے علاوہ میری سب سے عارضی آشنائی تھی جبکہ چوھدری صاحب کے ساتھ محبت اور عقیدت کا گہرا تعلق ہے جونہی میں شہزاد کے افس پہنچا تو میرا شک یقین میں بدلا جب میری نظر چوھدری صاحب پہ پڑی حسب معمول وہ بہت محبت اور گرمجوشی سے ملے 

چوھدری محمد شفیع صاحب پاکستان مسلم لیگ ن یوتھ ونگ مڈل ایسٹ کے صدر اور کوآرڈینیٹر ہیں وائیس پریزیڈنٹ مسلم لیگ ن ننکانہ ہیں اور چیرمین او پی ایس ننکانہ بھی رہے ہیں ان کا حلقہ انتخاب NA 137 اور PP 134 ہے ایک کامیاب بزنس مین ہیں دوبئی سعودیہ کینیڈا اور پاکستان میں مختلف کاروبار ہیں جن میں کنسٹرکشن کمپنیاں اور رائیس ملز شامل ہیں پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئیر لیڈرشپ میں شمار ہوتے ہیں

میاں صاحبان سے محبت اور عقیدت کا انتہائی قریبی تعلق ہے پارٹی کے لئیے تن من دھن لگانے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اسی حلقے NA 137 سے اپنا پچھلا الیکشن 2018 بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز احمد کے مقابلے میں تب لڑا جب ہماری مقتدرہ پاکستان تحریک انصاف کو حکومت دلوانے میں سرگرم تھی بریگیڈیئر اعجاز احمد نے بعد ازاں پی ٹی آئی کی حکومت میں وزیر داخلہ کا قلمدان سنبھالا سیاسی حریف ہونے کے باوجود یہ چوھدری محمد شفیع صاحب کی شخصیت کا اعجاز ہے کہ بریگیڈیئر اعجاز احمد آج بھی ان کے قریبی حلقہ احباب میں شمار ہوتے ہیں 

میری چوھدری صاحب کے ساتھ پہلی ملاقات چکوال میں ہی ہوئی تھی میاں شہباز شریف تب وزیراعلی پنجاب تھے اور رانا مشہود احمد پنجاب کابینہ میں وزیر تعلیم تھے رانا مشہود احمد شہزاد احمد کی خصوصی دعوت پر ان کے گاؤں آنے اور گورنمنٹ ہائی سکول بھیں میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا چوھدری محمد شفیع صاحب بھی ان کے ہمراہ تھے تقریب کے سپاسنامہ میں جب گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول بھیں میں کلاس رومز کی قلت کا زکر کیا گیا تو چوھدری صاحب نے یہ بات نوٹ کرلی جب تقریر کے لئیے وہ ڈائیس پر آے تو اعلان کیا کہ اضافی کمروں کیہ تعمیر کے لیے میری طرف سے ساٹھ لاکھ روپے قبول کیجیے یہ کوئی سرکاری فنڈ یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئیے اعلان نہیں تھا بلکہ چوھدری صاحب جاتے ہوے چھ ملین کا چیک سکول انتظامیہ کے حوالے کر گئے تھے بعد ازاں ان پیسوں سے اضافی کمروں کی تعمیر مکمل کی گئی ان کے اس عمل نے میرے دل میں ان کے لئیے عقیدت بڑھا دی۔

چوھدری محمد شفیع صاحب جنوری 2024 کے الیکشن میں اپنی تمام نجی اور کاروباری مصروفیات ترک کرکے پاکستان آگئے اس بار پارٹی قیادت نے چوھدری صاحب کی مشاورت سے NA 137 کا ٹکٹ محترمہ ڈاکٹر شازیہ حنیف اور PP 134 پر پارٹی ٹکٹ ملک کاشف پرہاڑ کو دئیے اور چوھدری صاحب الیکشن کمپین کے ہراول دستے میں شامل رہے ننکانہ میں مسلم لیگ ن کا کامیاب انتخابی جلسہ کرایا جس میں میاں محمد نواز شریف میاں شہباز شریف اور مریم نواز شریف خصوصی شریک ہوئے اور چوھدری صاحب کی پارٹی خدمات اور کامیاب جلسے کے انعقاد پہ ہدیہ تہنیت پیش کیا دونوں اُمیدواروں کی کامیابی میں چوھدری صاحب نے کلیدی کردار ادا کیا۔


چوھدری محمد شفیع صاحب مجھے کہنے لگے میں نے لاھور سے چلتے ہوے شہزاد کو بتایا تھا کہ عبدالغفور نواب نے ہمارے ساتھ ہی اسلام آباد حلف برداری کی تقریب میں جانا ہے میں نے آپ کا پاس بھی بنوا لیا تھا اب وقت ضائع کئیے بغیر نکلیں کیونکہ رات نو بجے اسلام آباد پنجاب ہاؤس میں سینیر پارٹی لیڈرشپ کی میٹنگ میں پہنچنا ہے ہم سات بجے چکوال سے اسلام آباد کے لئیے روانہ ہوئے تو شہزاد نے جیپ کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی ساڑھے آٹھ بجے ہم اسلام آباد پنجاب ہاؤس پہنچ چکے تھے پنجاب ہاؤس میں خوب چہل پہل تھی مسلم لیگ ن کے نئے منتخب اور چنتخب پارلیمنٹرینز سینیر لیڈر شپ کے ساتھ موجود تھے سب

سے فرداً فرداً ملاقاتیں رہیں موضوع بحث آٹھ فروری کا سرپرائیزڈ الیکشن ہی تھا میں نے محسوس کیا کہ مسلم لیگ ن کے زیادہ تر منتخب نمائندے اور قیادت میاں محمد نواز شریف کو ہی وزیراعظم کی مسند پہ دیکھنا چاہتے تھے لیکن الیکشن کے سرپرائزاڈ رزلٹس نے میاں نواز شریف کو سٹیپ بیک کرنے پر مجبور کیا یا یہ پارٹی قیادت کی میاں شہباز شریف کو بطور وزیراعظم نامزدگی کا مشترکہ فیصلہ تھا ہر دو صورتوں میں نواز شریف لورز دل سے اداس تھے اور آپس میں اس اداسی کا اظہار بھی کررہے تھے رات ایک بجے ہم پنجاب ہاؤس سے نکلے اور کچھ دیر اسلام آباد کے سحر انگیز خوبصوت ماحول سے لطف اندوز ہونے ماضی حال اور مستقبل پہ سیر حاصل گفتگو رہی اور ہم نے محسوس کیا کہ محبت کسی بھی رشتے کے روپ میں ہو فاصلے اس کی خوبصورتی کو گہنا نہیں سکتے سالوں کے ہجر کے بعد بھی ہم ایک دوجے کی یادوں سے یونہی بندھے رہتے ہیں جیسے ہجر بھی وصال ہو اچانک وقت جب دوبارہ ملاتا ہے تو کہانی وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں سے جدائی نے جنم لیا ہوتا ہے جدائی پل لگتی ہے اور وصل لمحے آنے والے ہجر دنوں کی یادیں بننا شروع کر دیتے ہیں دل خواب اور تعبیر کے یقین اور بے یقینی کے وسوسے پالتا رہتا ہے۔

29 فروری کو قومی اسمبلی میں حلف برداری کی تقریب تھی قومی اسمبلی ہال مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا مختلف سیاسی جماعتوں کے پڑھے لکھے عوامی نمائندے اپنی اپنی لیڈرشپ کے سامنے اپنا سیاسی قد بلند کرنے کے لئیے کس حد تک اپنی شخصیت کے معیار سے گر جاتے ہیں یہ مناظر ہمیں حکومتی ایوانوں میں ہی نظر آتے ہیں آف دا کیمرہ مختلف سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندوں کی آپس کی کیمسٹری دیکھ کر منافقت بھی شرمندہ ہوکر منہ چھپا لیتی ہے

ان معصوم ان پڑھ سادہ لوگوں پہ بھی ترس آتا ہے جو اپنے ایم این اے اور ایم پی اے کے چند ووٹوں کے لئیے خونی رشتوں کو بھی یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں گراوٹ کی انتہا کہ بہو بیٹیوں کے رشتے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئیے داؤ پہ لگا دیتے ہیں بھائی بھائی کا دشمن بن جاتا ہے اور جن لوگوں کے لئیے یہ سب ہوتا ہے ان کو ان کے چہرے اور نام تک بھی یاد نہیں رہتے اسمبلی کیفیٹیریا میں کوئی کسی کا حریف نہیں ہوتا سب سیاسی جماعتوں کے نمائندے ایک ساتھ بیٹھ کر کافی انجوائے کرتے ہیں ہاتھوں پر ہاتھ مار کر قہقے لگاتے ہیں سرکاری مراعات اور پروٹوکول انجوائے کرتے ہیں اور ایوان میں واپس آتے ہی اپنی اداکاری کی جانب دوبارہ لوٹ آتے ہیں۔

خیر ، چوھدری محمد شفیع صاحب کو پارٹی لیڈرشپ نے ابھی پاکستان رکنے کا ہی بولا ہے آنے والے دنوں میں انشاللہ وہ وفاق یا پنجاب میں کسی اہم پوزیشن پر نظر آئیں گے آج شہزاد بھی بحرین لوٹ گیا ہے اور میں اپنے دوستوں کے ساتھ گزرنے والے ان ڈھائی دنوں کی یادوں کو کالم کی شکل میں لکھ کر ڈھالنے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ تحریر کی شکل میں یہ دن میری یادوں کے کینوس پہ ہمیشہ محفوظ رہیں پتہ نہیں پھر کب ہجر پل وصل لمحوں میں ڈھلیں گے ہم پھر سے مل بیٹھیں گے اور دل سے نکل کر وہ قہقے فضا میں گونجیں گے جن میں اداکاری کا شائبہ بھی نہ ہوگا۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.