کلرکہار ٹراما سنٹر کے فی میل نرسنگ اسٹاف کا ویڈیو پر احتجاج

 


احتجاج دوران ڈیوٹی خفیہ طریقے سے ویڈیو بنا کر اس کو ایک اور ویڈیو کے ساتھ ملا کرنازیبا الفاظ کیساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر کیا

سب سے پہلے اسسٹنٹ کمشنر کلرکہار ساجد منیر کلیار نے مذکرات کئے، بعد ازاں سی ای او ہیلتھ چکوال آصف خان نیازی آئے اور احتجاج ختم کرایا

کلرکہار(عثمان اعوان) ٹراما سنٹر کلرکہار کے نرسنگ اسٹاف نے دوران ڈیوٹی خفیہ طور پر بنائی جانے والی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے اور ایم ایس ٹراما سنٹر کلرکہار کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر کام چھوڑ کر احتجاج کیا، نرسز اسٹاف کے کام چھوڑ کر احتجاج کی اطلاع پا کر اسسٹنٹ کمشنر کلرکہار ساجد منیر کلیار ہسپتال پہنچ گئے اور نرسز سے مذاکرات کئے، اس موقع پر نرسز کا موقف تھا کہ ان کو ویڈیوز بنا کر ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کے لواحقین اس حوالے سے بہت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو بتایا کہ کسی ہسپتال کے ہی میل اسٹاف نے ان کی دوران ڈیوٹی ویڈیو بنا کر اس کو ایک اور ویڈیو کے ساتھ جوڑ کر ایک غیر متعلقہ سوشل ایکٹیوسٹ سے اپ لوڈ کرادی اور وہ وائرل ہو گئی ان کا کہنا تھا کہ وہ دن رات اپنے علاقہ کی عوام کیلئے کوشاں ہیں مگر ان کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے شر پسند عناصر کے خلاف فی الفور قانونی کاروائی کی جائے تاکہ ان کو ذہنی اذیت سے نجات مل سکے اسسٹنٹ کمشنر کلرکہار نے ان کو یقین دلایا کہ ویڈیو بنانے والے اور وائرل کرنے والے کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی مگر نرسنگ اسٹاف بضد تھا کہ جب تک کاروائی نہیں ہوگی وہ کام نہیں کریں گے جس کا نوٹس لیتے ہوئے سی ای او ہیلتھ چکوال ڈاکٹر آصف خان نیازی ٹراما سنٹر پہنچے انہوں نے نرسز کا پورا موقف سنا اور فوری طور پر پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا حکم دیا اور نرسز کو یقین دلایا کہ اپ کو ہر حال میں پورا انصاف ملے گا جس پر نرسز نے اپنے احتجاج کو ختم کردیا اور ڈیوٹی سرانجام دینی شروع کردی، اس موقع پر سی ای او ہیلتھ چکوال ڈاکٹر آصف خان نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنی بہنوں بیٹیوں کی عزت پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے،انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، اسٹاف کو ہراساں کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دلوا کر ہی دم لیں گے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.