کاغذات نامزدگی کے استرداد کی بنیادی "غلطیاں

نصرت جاوید

 انتخاب تقریباََ یک طرفہ ہوں گے۔تحریک انصاف ان کے ذریعے سادہ نہیں بلکہ دو تہائی اکثریت سے آئندہ حکومت بناسکتی ہے۔

عمران خان کی ذاتی مقبولیت سے مغلوب ہوئے اذہان ابھی تک یہ سمجھ نہیں پائے کہ ہمارے ہاں وزیر اعظم کا انتخاب امریکی صدر کی طرح ون آن ون مقابلے کی صورت نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم کا ’’انتخابی حلقہ‘‘ قومی اسمبلی ہوتا ہے۔وہاں پہنچے اراکین کی اکثریت اسے منتخب کرتی ہے۔اس حقیقت کا سنجیدگی سے احساس ہی تحریک انصاف کو مجبور کرتا کہ وہ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے انتخابی عمل کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں کی فراست سے رجوع کرتے۔ 

کائیاں اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا ذکر چھیڑتے ہی اگرچہ میرے ذہن میں راولپنڈی کی لال حویلی سے اٹھے بقراط عصر کا چہرہ بھی نمودار ہوگیا ہے۔موصوف 1985ء سے قومی اسمبلی کے ہر انتخاب میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ان کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔ وجہ مری کے ایک ریسٹ ہائوس کے واجبات بتائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ زمین کے’’ایک ٹکڑے‘‘ کا ذکر بھی ہے جسے موصوف اپنے مبینہ اثاثوں میں شمار نہیں کرپائے۔

ریسٹ ہائوس کے واجبات کا ذکر ہوا تو مجھے پرویز رشید یاد آگئے۔ ’’دلیل کا غلیل‘‘ سے تقابل کرنے کی وجہ سے پرویز صاحب کو ’’محبان وطن‘‘ کے لئے ناقابل قبول بنادیا گیا تھا۔ مارچ 2021ء  میں سینٹ کی آدھی نشستیں خالی ہوئیں تو مسلم لیگ (نون) نے انہیں دوبار ہ ایک نشست کے لئے نامزد کردیا۔ ان کے کاغذات نامزدگی کا جائزہ لیتے ہوئے مگر ان کے ذمے پنجاب ہائوس کے لاکھوں روپے کے واجبات لگادئیے گئے۔ پرویز صاحب کے بے تحاشہ دوست بضد رہے کہ وہ ان واجبات کی ادائیگی کو چند مخیر لوگوں کی مدد سے ادا کرنے کو تیار ہیں۔پرویز صاحب نے مگر خود کو بے وقار بنانے سے گریز کیا۔ مصر رہے کہ ’’جعلی مدعا‘‘ اپنے سرکیوں لیں۔ پرویز رشید جیسے ’’تخریب کار‘‘ سے تکنیکی بنیادوں پر نجات کے بعد مسلم لیگ (نون) نے چودھری پرویز الٰہی کی فراست پر اعتماد کرتے ہوئے آبادی کے اعتبار سے ہمارے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی میں سینٹ کا انتخاب ہونے نہیں دیا۔ تحریک انصاف مسلم لیگ (نون) اور مسلم لیگ (ق) کے امیدواروں کے مابین ’’دو تیریاں دو میریاں‘‘ جیسا مک مکا ہوگیا اور وہ ’’بلامقابلہ‘‘ سینٹ کے رکن بن گئے۔ پرویز رشید کی نشست عرفان صدیقی صاحب کے حوالے کردی گئی۔ انہیں بھی تاہم عمران حکومت نے برداشت نہیں کیا۔قانون کرایہ داری کی چند احمقانہ شقیں ڈھونڈ کر سینکڑوں طلبا کے استاد رہے صدیقی صاحب کو جیل کی اس کوٹھڑی میں پھینک دیا گیا جو سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے مختص ہوتی ہے۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.