پاکستان کا کشمیری جدوجہد میں مخلصانہ کردار

 


ملک فداالرحمن”تمغہ امتیاز“

گزشتہ سالوں کی طرح اس دفعہ بھی 5فروری کو دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جائے گا۔اس دن کو منانے کا مقصد کشمیر کے مسلمانوں کو یہ بتانا ہے کہ اپنی جدوجہد آزادی میں وہ تنہا نہیں ہیں۔پاکستان کی حکومت اور 25 کروڑ عوام انکے ساتھ ہیں۔کشمیری جو  تقریباً سات دہائیوں سے بھارت کے ظلم، جبر اور  زیادتی کا شکار ہیں۔یقین رکھیں کہ آزادی انکا مقد رہے۔پاکستانی حکومت اور اسکے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کا ہمیشہ ساتھ دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔کشمیری کہتے ہیں کہ آج کا دن منانے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ کشمیریوں اور پاکستانی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کشمیر کاز کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔بھارت ایک استعار پسند ملک ہے،اسکے توسیع پسندانہ اور جارحانہ عزائم کا اظہار اسکے اسلحہ کی خریداری کے جنون سے بھی ہوتا ہے۔بھارت کے تو سیع پسندانہ عزائم اسکے قیام کے ساتھ ہی ظاہر ہو گئے تھے۔بھارت نے صرف مقبوضہ کشمیر پر ہی قبضہ نہیں کیا بلکہ اس نے حیدر آباد دکن اور جونا گڑھ پر بھی قبضہ کیا جن میں سے صرف کشمیری ہی آج تک اس غاصبانہ قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔اس مسئلے کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں۔مگر بھارت ان پر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں۔بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث آج تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکا۔کشمیری عوام دہشت گرد نہیں، وہ اپنی آزادی کی پرامن تحریک چلا رہے ہیں۔خطے میں پائیدار امن،  ترقی و خوشحالی کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے مگر بدقسمتی سے بھارت کبھی بامعنی اور فیصلہ کن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہوا۔کشمیر بھارت کا اندرونی نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔یہ سرحدی تنازعہ نہیں اور نہ ہی یہ زمین کی تقسیم کا مسئلہ ہے، یہ سوا کروڑ کشمیری عوام کے مستقبل کا سوال ہے۔بھارت کشمیر میں طاقت کا ننگا استعمال کر رہا ہے۔ساڑھے سات لاکھ فوج اور ایک لاکھ مسلح پولیس اہلکار بنیادی حقوق پامال کر رہے ہیں۔عصمتیں لٹ رہی ہیں۔نوجوان شہید ہو رہے ہیں۔ تفتیشی مراکز میں نوجوانوں پر تشدد کے نت نئے طریقے ایجاد کئے جا رہے ہیں۔رولر پھیرے جا رہے ہیں۔سکے گرم کر کے جسم داغے جاتے ہیں۔سلاخیں گرم کرکے جسم میں گھسائی جاتی ہیں۔کشمیریوں کی جدوجہد پرامن ہے،اس میں بندوق کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ہم اسلحے کا استعمال نہیں کر رہے مگر ہمیں طاقت سے کچلا جا رہا ہے۔بھارت طاقت کی بنیاد پر کشمیر پر قابض ہے اور طاقت کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے۔بھارت پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار نہیں ہے۔بھارت جو ظلم کر رہا ہے پاکستان کو اسے دنیا میں روشناس کرا رہا ہے۔کشمیریوں کا کہنا ہے کہ ہمیں دوسروں کی نہیں پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔پاکستان ہمارے لئے بھارت سے تین جنگیں لڑ چکا ہے۔اپنے جوانوں کے خون کا نذرانہ دے چکا ہے۔وہ مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے۔پاکستان سے انسانیت اور دین کا رشتہ ہے۔اگر وہی ہمارے اوپر ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر نہیں کرے گا تو دوسروں سے کیا توقع کریں۔1947ء میں پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقاء اور سلامتی اسی نظریہ میں ہے۔مضبوط اور خوشحال پاکستان ہی مسئلہ کشمیر کے حل کی واحد ضمانت ہے مگر اس کے لئے شرط ہے کہ پاکستانی حکمران اپنے ملک کو مضبوط بنائیں۔اپنے داخلی معاملات درست کریں لیکن بدقسمتی سے ایک سازش کے تحت پاکستان میں مذہبی،  لسانی اور علاقائی عصبیتوں کو ہوا دی جا رہی ہے۔مسلمان، مسلمان کے گلے کاٹ رہا ہے۔بلوچستان پاکستان کے جسم کا اہم عضو ہے۔اسکی حفاظت اور بلوچوں کے شکوے دور کرنا پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے۔کشمیری کہتے ہیں کہ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف کشمیریوں کو ہے۔کشمیری کسی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے اور اپنی سرزمین کا فیصلہ بھی خود کریں گے۔کشمیریوں کی قربانیاں یقینا ایک دن رنگ لائیں گی اور آزادی کی صبح طلوع ہو گی مگر اس کے لئے اکھٹے ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔جموں و کشمیر سے بھارتی فوج کا انخلاء اور کالے قوانین منسوخ کئے جائیں۔کشمیر کے مسئلے کا حل بھارتی فوجی قبضے کے خاتمے، بھارتی فوج کے انخلاء اور حق خودارادیت دینے میں ہے. بھارت کشمیر کے پاکستان کا بھی آبی استحصال کر رہا ہے۔کشمیر کے پانیوں پر بڑے بڑے ڈیم بنا کر بھارتی کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے تو پاکستان کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھنا چاہیئے۔بھارت ایک طرف پاکستان سے دوستی کی خواہش رکھتا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔یہ ایک کھلا تضاد ہے۔بھارت پاکستان سے تجارت اور ثقافت کے تبادلے پر تو زور دیتا ہے مگر وہ کشمیر سمیت تمام بنیادی تنازعات کے حل کی بات نہیں کرتا۔کشمیر کے حوالے سے بھارت کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔بھارت یہ بھی یاد رکھے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خود بھارت کے اندر بھی استحکام نہیں آ سکتا۔مغرب اور مغربی رہنماء انسانی حقوق کے علمبردار بنتے ہیں، انہیں چاہیئے کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف بھی آواز بلند کریں۔اقوام متحدہ عالمی مسائل کے حل کے لئے بنایا گیا تھا مگر بدقسمتی سے وہ اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔کشمیریوں کی جدوجہد اور لاکھوں شہادتوں نے بھارت کو بھی اب یہ سمجھنے پر مجبور کر دیا ہے کہ بندوق کے زور پر زیادہ دیر کشمیریوں کو غلام نہیں رکھا جا سکتا۔خصوصاً بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ قرار دینے کا نعرہ لگایا ہے.کشمیری عوام میں سخت پریشانی پائی جاتی ہے. بھارت کو ایک نہ ایک دن کشمیر کو آزاد کرنا ہی پڑے گا۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.