میجر( ر) طاہر اقبال کیخلاف سوشل میڈیائی مخلوق کا کارنامہ

فیصل اعوان

اگرچہ رات سیاہ ہے مگر سیاہی صرف رات تک ہی تو محدود نہیں۔ ہحثیت قوم ہمارے کردار و افعال اندھیروں کی نظر ہو رہے ہیں۔ میرےچکوال کی سیاست میں یہ کیسی روش دلوں کو زہر آلود نگاہوں کو بھٹکا رہی ہے کہ ہماری روشن روایات رواداری اور سیاست میں سیاسی مخالف کی زات تک کو موضوع بحث بنانے سے گریز کی پالیسی آج بالشت بھر کے چھوکرے پاوں تلے روند رہے ہیں۔


آج ڈھڈیال مرکز میں مسلم لیگ ن کے راہنما میجر (ر) طاہر اقبال نے ایک تقریر کی اور ایک مخصوص جماعت یعنی انکے سیاسی مخالفین سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کے مجاہدوں نے اسکی کانٹ چھانٹ (ایڈیٹنگ) کی اور اسکو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے ایک بار پھر چکوال کی وضعداری کو ہوا میں اڑا دیا۔اگرچہ اصل ویڈیو سامنے آنے کے بعد حقیقت سامنے آگئی اور میجر (ر) طاہر اقبال کا تو کچھ نا بگڑا البتہ اسکو مذہبی رنگ دینے والوں کی  تربیت سب پر عیاں ہوگئی۔  جس نے وضعدار طبقے کو اس جماعت کی حمایت سے روکا۔ بدتمیزی۔ بازاری زبان کا استعمال فیک نیوز دوسروں کی کردار کشی کے زریعے من چاہے مقاصد کا حصول انکی تربیت کا بنیادی جزو بن چکا ہے۔  اس سوشل میڈیائی مخلوق کے انداز و اطوار طرز گفتگو سے کسی کی عزت نا پہلے محفوظ تھی نا اب ہے اور المیہ یہ ہے کہ اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ان کے کرتا دھرتا خاموش رہ کر انکی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ 


کاش اس مخلق کو کوئی بتلائے سکھائے اور پڑھائے کہ یہ چکوال ہے جہاں بدترین سیاسی مخالفین پر بھی زاتی حملے نہیں کیے جاتے مخالف سٹیجوں سے الیکشن کے دوران بھی سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنایا جاتا اور جو اس بناتا ہے پھر وہ سیاست کے قابل نہیں رہتا یہ چکوال کا ماضی بتاتا ہے۔ 

جنرل ر عبدالمجید ملک مرحوم۔ چوہدری لیاقت علیخان مرحوم۔ چئیرمین امیر خان بھٹی مرحوم اور سردار غلام عباس خان اور چوہدری محمد علی خان نے چکوال کی سیاست کو جو شرافت کا لبادہ پہنایا اسے خوب نکھارا اس کو داغدار کیا جا رہا ہے۔ یہ انداز یہ افعال کبھی عوام کے نزدیک قابل تقلید نہیں رہے۔ 


یہاں چوہدری اعجاز فرحت چوہدری لیاقت مرحوم مخالف الیکشن لڑ کر جب کسی تقریب میں ملتے تو احتراما جھک جانا باعث فخر سمجھا جاتا رہا۔ 


یہ وہ دھرتی ہے جس پر 1985کے بعد دو واضع سیاسی دھڑے ن لیگ اور سردار گروپ مدمقابل رہے۔ مگر جب ن لیگ جیت جاتی تو جلوس سردار غلام عباس یا سردار اشرف مرحوم کے انتخابی دفتر کے سامنے سے نا گزرتا بلکہ دوسرا راستہ اختیار کیا جاتا تاکہ مخالف پارٹی کی دل آزاری نا ہو۔ اور سردار غلام عباس جیتتے تو وہ ن لیگ کے انتخابی دفتر کے قریب بھی حمایتیوں کو نا پھٹکنے دیتے۔


مگر آج


سیاسی مخالفین کو ہرانے کےلیے یا سیاسی نقصان پہنچانے کےلیے جو جماعت ایسے ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے اسکے مقامی قائدین کو شاید معلوم نہیں سب سے زیادہ مضروب وہ خود ہو رہے ہیں۔ کوئی انکو بھی سمجھائے کہ اس نا سمجھ سوشل میڈیائی مخلوق نے جو نقصان آپکو پہنچایا اور مسلسل پہنچا رہی ہے شریف ووٹر اور چکوال کی روایات سے آشنائی رکھنے والا طبقہ آپ سے دور جارہا ہے۔ 

کسی اور کے عزائم آپ کی شکست کا باعث بنیں نا بنیں یہ سوشل میڈیائی مخلوق ضرور

 بنے گی۔ ۔۔اور فرض کریں آپ کے مخالف سیاسی قوتوں کی جانب سے بھی جواب اسی انداز میں دیا جانے لگا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 


*خدارا چکوال کی شدافت و وضعداری کی سیاسی روایات کا دفاع کیجیے*


*یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات*


*دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور*

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.