پروفیسر ملک عظمت علی کو پولیس چوکی میں ہتھکڑی لگا علاقے میں ذلیل رسواکیا گیا


 چکوال(چوہدری عمران قیصر عباس سے) تھانہ کلرکہار کی پولیس چوکی بوچھال کلاں کا انچارج سب انسپکٹر ملک وقاص الرحمن
قبضہ گروپ کے خلاف درخواست دینے والے محکمہ ہائیر ایجوکیشن چکوال کے گریڈ اٹھارہ کے پرنسپل کو ہتھکڑی لگا کر اسکے آبائی علاقے میں اسکی تذلیل کرتا رہا۔بعد ازاں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔جہاں سے پروفیسر کی ضمانت منظور ہونے پر رہائی ملی۔تفصلات کے مطابق چکوال کے علاقے بوچھال کلاں میں محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب کا گریڈ اٹھارہ کا آفیسر ملک عظمت علی انصاف کے لئے مقامی پولیس چوکی پر گیا تو چوکی انچارج ملک وقاص الرحمن سب انسپکٹر نے قبضہ گروپ سے ساز باز کرکے گورنمنٹ ڈگری کالج بوچھال کلاں کے پرنسپل کو گرفتار کرلیا۔پولیس سب انسپکٹر نے پروفیسر ملک عظمت علی کو پولیس چوکی میں ہتھکڑی لگا علاقے میں ذلیل رسوا کرنے کے بعد تھانہ کلرکہار کی حوالات میں دیگر جرائم پیشہ ملزمان کے ہمراہ بند کر دیا۔پولیس گردی کا شکار بننے والے پروفیسر ملک عظمت علی کو نقص وامان کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔دوسرے روز پولیس سب انسپکٹر ملک وقاص الرحمن نے گرفتار پروفیسر ملک عظمت علی کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے ضمانت منظور کرکے پروفیسر ملک عظمت علی پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج بوچھال کلاں کی ہتھکڑی کو کھولا دیا۔اس واقعہ کے خلاف گورنمنٹ ڈگری کالج بوچھال کلاں کے طالب علم اور عمائدین علاقہ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔دوسری جانب پروفیسر ملک عظمت علی نے وزیراعلی پنجاب۔صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن پنجاب۔صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن۔آئی جی پنجاب اور دیگر حکام کو تحریری درخواست میں مذکورہ سب انسپکٹر ملک وقاص الرحمن کے خلاف محکمانہ و قانونی کاروائی کے لئے درخواست دے دی ہے۔اس حوالے سے رہائی پانے والے پروفیسر ملک عظمت علی نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت میں بتایا۔کہ ان کی قیمتی اراضی پر سرکلاں کے قبضہ گروپ نے قبضہ کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس چوکی بوچھال کلاں کو مدد کے لئے اطلاع دی لیکن پولیس نہ پہنچی اور بعد ازاں ریسکیو ون فائیو پر کال کی تب پولیس آئی تو دریافت کے لئے اتوار کو چار بجے طلب کیا وہاں جانے پر مجھے بے گناہ ہونے کے باوجود گرفتار کرلیا اور نقص و امان کا مقدمہ بنا کر دو روز پولیس حراست میں رکھا گیا۔پیر کے روز عدالت نے ضمانت کی۔

..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.