آہدی آئل فیلڈ سفید ہاتھی بن گیا


سیّد منورنقوی

راولپنڈی اسلام آباد کے مضافات میں خطہ پوٹھوہار کا دل تحصیل گوجرخان کی سرسبز و شاداب دھرتی اپنی ایک منفردپہچان رکھتی ہے،دفاع وطن میں یہاں کے باسی اپنی مثال آپ ہیں یہ ملک کی واحد تحصیل ہے جو اپنے سینے پر دو نشان حیدر رکھتی ہے،ملک کے ہر اہم ترین شعبے میں یہاں کے باسیوں نے اپنا لوہا منوایا،وزیر اعظم،چیئرمین سینٹ،آرمی چیف سمیت ملک کے اعلیٰ اختیارات کے منصب بھی اس دھرتی کے مکینوں نے حاصل کرکے اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا،لیکن ان سب خصوصیات کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی خصوصیت بھی اس دھرتی کے حصے میں موجود ہے،اوپر سے سرسبز و شاداب اس دھرتی کے نیچے تیل اور گیس کے وسیع ذخائربھی موجود ہیں جو نہ صرف گزشتہ نصف صدی سے ملک و قوم کی ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ ملک کو ایک خطیر آمدنی بھی فراہم کر رہے ہیں،اس علاقے کے متعدد مقامات سے تیل اور گیس نکالی جا رہی ہے اور سوئی کے بعد یہاں موجود تیل گیس کے ذخائر ملک کے دوسرے بڑے ذخائرکا درجہ رکھتے ہیں جبکہ ان ذخائر کو کوالٹی کے حساب سے سوئی کے ذخائر پر بھی سبقت حاصل ہے۔اسلام آباد سے 70 کلومیٹر جنوب غربی گوجرخان (دولتالہ)میں واقع آہدی آئل فیلڈدرجنوں کنووں سے روزانہ بڑی مقدار میں تیل و گیس نکال کر ملکی دھارے میں شامل کر رہی ہے، دارلحکومت اسلام آباداور معروف سیاحتی مقام مری کو بھی یہاں سے ہی بذریعہ پائپ لائن گیس فراہم کی جا رہی ہے،لیکن ان ساری خوبیوں کے باوجود اس دھرتی کے لوگ آج بھی پسماندگی کی زندگی جی رہے ہیں،صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم اس علاقے میں حادثات و واقعات میں زخمی ہونے والے لوگ راولپنڈی کے راستے میں دم توڑ جاتے ہیں،یہاں حاملہ ماؤں کی شرح اموات اور نوزائیدہ یا ماں کے پیٹ میں پلتے بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے،یہاں کی تعلیمی ضروریات کے پیش نظر تعلیمی سہولیات کا فقدان اعلیٰ تعلیمی اداروں کی کمی بھی اس علاقے کی پسماندگی میں اہم ترین کردار ادا کر رہی ہے،یہاں کی گلیاں،سڑکیں،رابطہ سڑکیں،مرکزی سڑکیں حتیٰ کہ وہ شاہراہ جس سے تیل و گیس کے ٹینکر گزرتے ہیں بھی خستہ حالی کا شکار ہو کر مکینوں کی اذیت میں اضافے کا موجب بنتی ہیں،یہاں آج بھی پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی بہتات ہے۔یہاں آج بھی بے شمار آبادیاں گیس کی سہولت سے محروم ہیں اور لکڑیوں سے چولہا جلانے پر مجبور ہیں حتیٰ کہ کئی آبادیاں تو بجلی کی سہولت سے بھی محروم ہیں،یہاں نوجوانوں کیلئے کسی کھیل کے گراؤنڈ کی ضرورت بھی آج تک محسوس نہیں کی گئی نہ ہی کوئی پارک سیرگاہ یا بچوں کیلئے پلے گراؤنڈکو ضروری سمجھا گیا ہے اور یہ وجہ ہے کہ یہاں صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ نہیں مل سکا۔کہا جاتا ہے کہ جس علاقے سے معدنی وسائل حاصل ہو رہے ہوں تو اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ایک مخصوص حصہ اس علاقے کی تعمیر وترقی پر صرف کیاجاتا ہے جس کو غالباً رائلٹی کہا جاتا ہے مگر مقام افسوس ہے کہ یہاں کے باسی ایسی کسی شے سے واقف ہی نہیں اور نہ ہی وفاقی حکومت سے لیکر مقامی حکومت تک کسی نے یہاں کے مکینوں کو ان کے حقوق پہنچانے کی کبھی کوشش کی گویا صرف یہاں کے وسائل سے دلچسپی رکھی گئی جبکہ علاقہ کی تعمیر وترقی اور عوام کی فلاح وبہبود کو یکسر نظر انداز کردیا گیا،اس دھرتی کی محرومیوں کی داستان لکھی جائے تو پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے مگر بات صرف محرومیوں یا پسماندگی تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عوام کش صورتحال اختیار کرچکی ہے جس سے یہاں کے مکینوں کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،خطرناک ترین بات یہ ہے کہ یہ آئل فیلڈ بڑی مقدار میں فضلہ پیداکررہی ہے جو مائع،ٹھوس اور گیس تینوں اشکال میں ہوتا ہے،اس فضلے کے باعث زیر زمین پانی میں زہر کی مقدار بڑھ گئی،آب و ہوا بھی شدید متاثر ہوکر مضر صحت بن گئی،زمین پر موجود پانی کے ذخائر بھی شدید متاثر ہوئے،گزشتہ دنوں ایک بڑے ڈیم (نڑالی ڈیم)میں کروڈ آئل شامل ہونے سے بڑی تعداد میں مچھلیاں اور آبی جانور ہلاک ہوئے ہیں، اسی فضلے کے باعث بڑی مقدار میں فصلیں بھی متاثر ہورہی ہیں جس کو کسانوں کو مسلسل نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،اسی فضلے کے باعث آئل فیلڈ کے انتہائی قریبی آبادیوں میں الرجی،جلدی بیماریوں،سانس کی بیماریوں سمیت عجیب و غریب بیماریاں پیدا ہو چکی ہیں حتیٰ کے ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے متاثر ہونے کے واقعات،اپاہج اور ذہنی طور پر معذور بچوں کی پیدائش کے واقعات بھی اب تسلسل کے ساتھ رونما ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ایک اور بڑی زیادتی یہ ہے کہ آئل فیلڈ پائپ لائن گزارنے کے عمل کے دوران زمینداروں کا شدید استحصال کرتی ہے،معاوضہ کم دینے،بروقت ادائیگی کا نہ ہونا،کئی کئی سال تک ادائیگیاں لٹکا کر رکھنے کی شکایات عام ہوچکی ہیں،افسران کی زاتی پسند و ناپسندکی پالیسیوں کے باعث آئل فیلڈ میں ٹاؤٹ مافیا کا راج ہوچکا ہے جس کے باعث چند مخصوص لوگوں کو نوازا جاتا ہے،چونکہ یہ عمل تسلسل سے ہوتا رہتا ہے اس لئے زمینداروں کی اکثریت مشکلات اور زیادتی کا سامنا کرنے پر مجبور رہتی ہے،زمینداروں نے اس کے خلاف کئی مرتبہ احتجاج کرنے کی کوشش کی مگر ان پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے احتجاج کا گلا دبا دیا جاتا ہے۔اس دھرتی کے لوگ ایک اور بڑے نقصان کا سامنا پانی کی کمی بالخصوص پینے کے صاف پانی کی کمی کی شکل میں بھی کر رہے ہیں، تیل و گیس نکالنے کیلئے اس علاقہ میں انتہائی گہرے سوراخ کئے گئے ہیں اور ان سوراخوں کی تعداد ان گنت ہیں،اس ڈرلنگ سے پانی کے لا تعداد راستے ختم ہو گئے اور زمین زمین پانی کی سطح انتہائی تیزی کے ساتھ نیچے کی جانب گامزن ہوچکی ہے جس کے باعث یہاں موجود کنویں،بور،ٹیوب ویل وغیرہ خشک ہو گئے،موجود دور میں سینکڑوں فٹ گہرے بور یا ٹیوب ویل ہی معقول مقدار میں پانی فراہم کر رہے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ بھی پانی فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوں گے،اسی باعث یہاں پانی میں زہریلے مواد بھی خطرناک حد تک زیادہ ہو گئے ہیں اور یہ بھی ایک بہت بڑی وجہ ہے کہ یہاں موذی امراض سمیت موسمی بیماریاں بھی نسبتاً بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ آہدی آئل فیلڈ میں بھی کرونا کا مریض سامنے آ چکا ہے جبکہ دولتالہ میں ایک نوجوان کی کرونا سے ہلاکت کے علاوہ متعدد متاثرین کے شواہد موجود ہیں اس کے علاوہ قریب کی متعدد آبادیوں میں بھی کرونا وائرس کی موجودگی کے شدید خدشات پائے جارہے ہیں مگر مقام صد افسوس کہ اس مشکل ترین وقت میں بھی آہدی آئل فیلڈ ٹس سے مس نہ ہوئی،نہ تو اس علاقے میں کسی قسم کا سپرے کیا گیا،نہ کسی قسم کے ماسک یا سینی ٹائزر تقسیم کئے گئے اور نہ ہی لاک ڈاؤن کے دوران علاقہ مکینوں کو راشن وغیرہ کی فراہمی کی گئی،پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا گیا ہے کہ کرونا ایمرجنسی کے دوران کمپنیوں نے اس سے بھی بڑھ کر اقدامات اٹھائے ہیں،آئل فیلڈ کا کردار تو یہاں تک بنتا ہے کہ ایک خصوصی کرونا سینٹر قائم کیا جائے  جہاں علاقہ مکینوں کو کرونا ٹیسٹ کی مفت سہولت دستیاب ہو،کرونا سے متاثرہ افرادکیلئے علاج معالجہ اور سہولیات دستیاب ہوں،علاقہ بھر ماسک اور سینی ٹائزر کی فراہمی،جراثیم کش اسپرے وغیرہ کے اقدامات بھی ازحد ضروری ہیں،غربی گوجرخان کے لاکھوں افراد گزشتہ کئی دہائیوں سے استحصال کا شکارہوکر پسماندگی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور اس مشکل ترین صورتحال میں وزیر اعظم پاکستان عمران سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ انہیں ان کا حق ضرور دلائیں گے اور برسوں کی اس پسماندگی کو خوشحالی کا راستہ دکھائیں گے۔۔!
..........................

کوئی تبصرے نہیں

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©2024 ڈھڈیال نیوز
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.